Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

درسِ ہدایت (حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)

ماہنامہ عبقری - جون 2008ء

(ہفتہ وار درس سے اقتباس) انسان زیادہ سہولت کا خواہش مند پرانا نظام مو جو دہ نظام سے زیا دہ پیچیدہ اورپُر مشقّت تھا۔پانی بھر نے کے لیے مشقت، لکڑی جلانے کے لیے مشقت ، چا ئے بنانی ہے تو آدھا گھنٹہ پہلے چولھا جلا یا جا تا تھا۔ بڑے گھروں میں ایسے بر تن ہو تے تھے جو ہمیشہ آگ پہ چڑھے رہتے تھے اور گھر کی خادمائیں ان بر تنو ں میں پانی ڈالتی رہتی تھیں، وہی گیزر تھا۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے آگے وادی دامان ہے، لق و دق صحر اہے۔ اللہ والو ں کے حکم سے میں نے کچھ وقت وہاں گزارا ہے ۔ وہا ں یہی ہو تاتھا کہ ایک ٹین پانی سے بھرا ہوا چولھے پر چڑھا رہتا تھا اور جنگل سے لکڑیا ں لاتے تھے اور اس کے نیچے آگ جلتی رہتی تھی اور ایک ڈبہ ساتھ رکھا ہو ا تھا اور جس نے وضو کر نا ہو تا تھا کچھ پانی ٹھنڈا اور کچھ وہا ں ٹین سے گرم پانی ڈال کر گزارہ کرتے تھے۔ وہا ں اب بھی ایسا ہو رہا ہے کوئی پرانی با ت نہیں۔ غور کیجئے ہمیں زندگی کی سہولیات ملی ہیں ۔ بجلی کا نظام ہے، چرا غ نہیں جلانا پڑتا۔ روشنی پہلے سے زیادہ ہے وافر ہے۔ غذاﺅ ں کو گرم کرنے کے لیے مائیکر وویو اوون کے نا م سے ایک نظام ہے اورسوئی گیس کے نظام سے ایک لمحے میں آگ جلتی ہے ۔ زندگی سہولتو ں کا مجموعہ بن گئی ہے، اب تو سکون آنا چاہیے۔ لیکن سہولتیں بڑھتی جا رہی ہیں اتنی ہی پریشانیا ں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے اللہ جل شانہ نے انسان کے مزاج میں یہ با ت رکھی ہے کہ اس کو اگر ایک طرف سے کچھ سہولت ملے تو دوسری سہولت خود تلاش کر لیتا ہے۔ایک مریض کہنے لگا آم کھا لو ں۔ میں نے کہا آم تو آپ کے لیے نقصان دہ ہے آپ نہ کھا ئیں ۔ انہوں نے اصرار کیا ۔ آخر کا ر طے ہوا کہ ایک آم کھا لیں ، لیکن جب چند دنو ں کے بعد میرے پا س آئے ، میں نے نبض دیکھی، کچھ علا ما ت دیکھیں تو مرض میں اضا فہ پایا۔ میںنے کہا ایک آم کھا یا تھاکہنے لگے جی ہا ں۔میں نے کہا سچ بتائیں وہ کتنا بڑا تھا؟ کہنے لگے ایک آم کی با ت ہوئی تھی اورمیں نے ایک آم ہی کھا یا تھا، وزن نہ پوچھیں۔ انسان کی طبیعت کا خا صہ ہے کہ جس چیز میں تھوڑی سی سہولت مل جائے ،زیادہ سہو لت خود تلا ش کر لیتا ہے۔ ساری زندگی اس کے ساتھ یہی نظام ہے۔ اللہ پا ک کی طر ف سے کوئی سہولت ملی، اس نے زیا دہ سہولت کی تلا ش کی۔ اب یہ نہ دیکھا حلا ل ہے کہ حرام ہے۔ جائز ہے یا نا جا ئز ہے۔ مثلاً آم زیا دہ کھا رہا ہو ں شو گر بڑھ جائیگی یا مرض میں کسی اور طر ح اضا فہ ہو جائے گا ۔ بس وقتی ذائقے کو دیکھ کر اس نے اپنا کام کر لیا ۔میں آج آپ کو ایک چیز بتا تا ہو ں۔ اس وقت ہم پریشان ہیں جس کے پا س کچھ ہے وہ بھی پر یشا ن اور جس کے پا س کچھ نہیں ہے وہ بھی پریشان ہے۔ آخر ایسا کیو ں ہے؟ بہت کم لو گ ایسے ہیں جن کے پا س کچھ بھی نہیں ہے تو پر سکون ہیںاور جن کے پا س ہے، تو پر سکون ہیں۔ مجھے ایسے لو گ بھی ملیں ہیں ان کے پا س بہت مال ہے ،اللہ جل شانہ نے اپنے نام کی برکت سے سکون بھی دیا ہے اور چین بھی ۔ آپ سو چیں ایسا کیو ں ہے؟ ایسا اس لیے ہے کہ ہم اپنی من چاہی گزارکے چین پانا چاہتے ہیں۔ میری بات کو سمجھئے گا ہم من چاہی گزار کے چین پانا چاہتے ہیں ۔ مال تھوڑا تھا اس کے بڑھانے کے لیے کو شش کی۔ مال بڑھانے میں یہ نہ دیکھا کہ ہم جو مال قرض پر اٹھارہے ہیں ،اس پر سو د لگ جائیگا ۔ مجھے ایک شخص کہنے لگے کہ میں یہا ں کسی کی دکان پر کام کرتا تھا وہ شخص سارا دن خا مو ش رہتا تھا۔کہنے لگے آواز بھی اتنی آہستہ سے نکا لتا تھا کہ کان لگانا پڑتے تھے ۔ ٹرکو ں کے ٹرک سامان کے آتے تھے۔ ان کا میڈیسن کا کام تھا ۔ بالکل نہیں بولتاتھا اور سارا دن درودِ تا ج پڑھتا تھا ۔اس سے اگلی بات اس نے عجیب بتائی،کہنے لگا ملاوٹ بھی نہیں کر تا تھا، دھو کا بھی نہیں دیتا تھا ۔ دو نمبر دوائیں بھی نہیں بیچتا تھا لیکن اس سب کے باوجود بالکل بر باد ہو گیا۔ میں نے فوراً سوال کیا کیو ں بر با د ہو گیا؟ کہنے لگے سو د کا کام شروع کر دیا۔ ا سے درودِ تا ج نہیں بچا سکا ۔میں درودِ تا ج کا انکا ر نہیں کر رہا اور انکا ر کر بھی کیسے کر سکتا ہوں دوردِ تا ج میں میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان ہے ۔ صاحبِ التا جِ و المعراج دافعِ البلاءوالوبا ءیہ ایک شا ن ہے لیکن ایک بات پر غور کریں کہ ابو جہل نے میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی کتنی دفعہ زیار ت کی ہو گی کوئی گما ن ہے ؟کیا وہ زیا ر ت اس کو بخشوا جائیگی،ایک طرف ہم کہتے ہیں کہ جس نے میر ے آقا سرو ر کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جھلک دیکھ لی وہ کبھی جہنم میں انشا ءاللہ نہیں جا ئیگا لیکن شرط ہے کہ حالتِ ایمان میں دیکھا ہو ۔بہرحال جب یہ اپنی خواہشِ نفس پہ آتا ہے اورپھر اس کے و با ل میں گرفتار ہو تا ہے تو اس کے حل کے لیے اسے اللہ جل شانہ نے جو بڑا کریم ہے،ایک نسخہ دیا ہے آج وہ نسخہ بتا رہا ہوں ۔ مشکل سے نکلنے کا آسان نسخہ ربنا ظلمنا انفسنا گنا ہ کر بیٹھا، خطا کر بیٹھا۔ وہ رزق کے حوالے سے ہے، وہ جان کے حوالے سے ہے کسی بھی انداز کا گناہ کر بیٹھا۔اب اس گنا ہ سے نکلنا چاہتاہے اور اس گناہ کی وجہ سے جو عذاب آیا، جو وبا ل آیا ہے ،جو پریشانی آئی اور جو مشکل آئی ہے یہ ا س سے نکلنا چاہتا ہے۔ میرے رب نے ایک نسخہ بتایا ہے وہ ہے تو بہ کا اور استغفار کا نسخہ ۔ یہ جو تو بہ اور استغفا ر کا نسخہ ہے، یہ وہ نسخہ ہے جو زندگی میں بر کتیں اور بہاریں ڈال دیتاہے اور زندگی کی مشکلیں حل کر دیتا ہے اور مسائل اور پریشانیا ں دور کر دیتا ہے۔یہ بات یا د رکھئے گا بھاگا ہو ا غلا م ، نافرمان بیٹا اور کوئی خادم اور کوئی نو کر اپنے مالک کی نا فرمانیا ں کر تا ہے اور بہت نا فرمانیا ں کر تا ہے اور پھر آکر اعترا فِ جر م کر لیتا ہے اور معافی مانگ لیتا ہے۔ مگر مالک نا را ض رہتا ہے کہ معا ف نہیں کر و نگا۔ ایک صاحب کہنے لگے میرے چچا مجھ سے نا راض ہو گئے، وہ چا رپا ئی پر بیٹھے تھے اورمیں نیچے بیٹھا تھا۔ میں ان کی منتیں کر تارہامگر وہ کہتے تھے، معا ف نہیں کرنا۔ میں منتیں کر تا ر ہا کہنے لگے معا ف نہیں کر نا۔ ڈیڑھ گھنٹہ تک پاﺅ ں میںپڑا رہا، اپنی ٹوپی، پگڑی سب کچھ اٹھا کر پاﺅں پر رکھی حالانکہ بات صر ف غلط فہمی کی تھی کہ ان کے چچا کو غلط فہمی ہوئی تھی کہ میںنے فلا ں جگہ پر میرے با رے ایسا ایساکہہ دیا تھا۔ کہنے لگے ڈیڑھ گھنٹہ تقریباً میں ان کے پاﺅں میں پڑا رہا تب جا کر کہنے لگے جا تجھے میں نے معا ف کیا (انتہا ئی احسان کے ساتھ) اورادھر میرے رب کو دیکھیے کہ میرا رب کیسا کریم ہے۔ ساری دنیا کے جرائم کر کے سو سال کا مجر م اور سوسال کا فا سق و فاجر بس ایک دفعہ کہتا ہے اللہ مجھے معا ف کر دے ۔ اللہ کی قسم! ساتوں آسما نو ں پر چراغا ں ہو تی ہے اور فرشتے پو چھتے ہیں الہٰی یہ چرا غا ں کیسی؟ فرمایا ایک مجر م اور نا فرمان بندے نے مجھ سے صلح کر لی ۔ اس کی خوشی میں یہ چراغاں ہے تو بہ اور استغفار اور یہ ہے ندامت ، یہ میرے رب کو بڑی پسند ہے ۔ ( جاری ہے )
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 389 reviews.